ڈاکٹر محمد اشرف نے کہا کہ پاکستان میں حلاوی سمیت بہترین اقسام کی کھجوریں سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں پیدا کی جا رہی ہیں جن کی ویلیو ایڈیشن ٹیکنالوجی نہ ہونے کی وجہ سے ملکی برآمدات کے لئے بہترین مواقع ضائع ہو رہے ہیں۔ انہوں نے سائنسدانوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ چھوٹے کسانوں کے لئے مقامی سطح پر کھجور کو محفوظ کرنے،اس کی پیکنگ اور برآمدات کے حوالے سے رہنمائی کے ساتھ ساتھ بیرونی منڈیوں تک رسائی کے لئے روڈمیپ تشکیل دینے میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔ ڈاکٹر محمد اشرف نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی چھوٹے قد والی کھجور کی ورائٹی کو کمرشل بنیادوں پر کسانوں تک پہنچانے کے لئے بھر پور کوششیں بروئے کار لانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایگری ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے زیر اہتمام آل پاکستان کھجور میلہ کے انعقاد سے نہ صرف نوجوان نسل کو اس اہم ترین پھل کی افادیت سے روشناس کرانے میں مدد مل سکے گی بلکہ کھجور کی دیگر مصنوعات کے متعلق انہیں معلومات میسر آ سکیں گی۔واضح رہے کہ ایگری ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے چیف ایگزیکٹو طارق تنویر نے اپنی رہائش گاہ میں قائم کھجوروں کے باغات کے متعلق مہمان خصوصی کو آگاہ کیا۔ میلے میں ممبر پبلک سروس کمیشن منیر چشتی، ڈاکٹر احسان الحق سابق ڈائریکٹر پاکستان اٹامک انرجی کمیشن، ممتاز صحافی خالد محمود شوق،نامور شاعر اقبال اثرو دیگر شخصیات کے علاوہ لاہور کے سپیشل ایجوکیشن تعلیمی ادارہ کے بچوں سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے حصہ لیا۔ اس موقع پر ایگری ٹورازم کی جانب سے کھجور کی مصنوعات سے تیار کی گئی مختلف مصنوعات کے علاوہ مزے مزے کے پکوان بھی متعارف کرائے گئے تھے۔ مہمان خصوصی نے تمام سٹالز کا دورہ کیا اور اس قسم کی نمائشوں کا پورے ملک میں اہتمام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔