یہ باتیں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف(ہلال امتیاز) نے سنڈیکیٹ روم میں جی ایس آر بی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہیں۔ ڈاکٹر محمد اشرف نے کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پوری انسانی تاریخ سے کئی گنا زیادہ نیا علم سامنے آیا ہے جس کے ذریعے ہر لمحے نئی اختراعات متعارف کروائی جا رہی ہیں لہٰذا نوجوانوں کو اس تیز رفتار ترقی اور ٹیکنالوجی سے ہم کنار کرنے کیلئے تعلیم و تحقیق میں بھی اسی معیار کی پیش رفت ضروری ہے جس کیلئے سسٹم میں آٹو میشن اور پیپرلیس ٹیکنالوجی کے ذریعے معاملات میں بہتری لائی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی ماہرین کو پیشہ وارانہ اُمور میں شامل انڈسٹری کے ساتھ روابط کو مزید بہتر بنانے اور نئی ٹیکنالوجی کو کمرشلائز کرنے میں ایک دوسرے کا ہاتھ تھامنا ہوگا تاکہ نئے آئیڈیاز کی بنیاد پر نئے کاروباراور روزگار کے مزید مواقع پیدا کرکے بے روزگاری کا خاتمہ کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کو ملک کے بڑھتے ہوئے درآمدی بل میں کمی کیلئے ایسی تجاویز حکومت کے سپرد کرنا ہونگی جس کے ذریعے درآمد کی جانیوالی اشیاء اور زرعی اجناس کی مقامی تیاری کو فروغ دیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹیکنالوجی اور زرعی ترقی کیلئے قانون سازی کا ہرگزفقدان نہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسی قابل عمل ٹیکنالوجی کو نچلی سطح پر عام کرنے اور قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی راہ ہموار کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے مرکزی کیمپس سمیت دوسرے اضلاع میں قائم سب کیمپسز میں ضرورت کی بنیاد پر نئے ذگری پروگرام شروع کئے جا رہے ہیں تاکہ بین الاقوامی معیار کی تعلیم و تحقیق کے بعد باصلاحیت افرادی قوت جاب مارکیٹ کا حصہ بنائے جائیں۔ انہوں نے تمام ڈینز و ڈائریکٹرز کو ہدایت کی کہ بڑھتی ہوئی انرول منٹ کے تناظر میں نئے اساتذہ کی ضروریات انتظامیہ تک پہنچائی جائیں تاکہ فوری طور پر انہیں مشتہر کرکے موزوں اساتذہ کا تقرر عمل میں لایا جاسکے۔