24پراجیکٹ تجاویز کی اہمیت اور کمرشلائزیشن کے نتیجہ میں ہونے والے ممکنہ فوائد پر متعلقہ سائنس دان کی پریزنٹیشن کی روشنی میں فنڈنگ کیلئے غور و خوض کیا گیا۔ یونیورسٹی آف ویٹرنری و اینمل سائنسز لاہور کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر طلعت نصیر پاشا‘ ڈیرہ غازی خاں یونیورسٹی کے وائس چانسلرڈاکٹر محمد طفیل‘ ڈائریکٹر جنرل ایکسٹینشن ڈاکٹر انجم علی بٹر‘ سابق صوبائی وزیرلائیوسٹاک ممتاز منہیس‘ یونیورسٹی کے تمام ڈینز اور یوایس ڈی اے کے نمائندہ سمیت حکومتی اداروں کے ذمہ داران بھی اجلاس میں موجود تھے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف نے کہا کہ ہمیں محض روایتی اور بنیادی تحقیق سے آگے نکل کر ایسی اطلاقی تحقیقات کو ترجیح دینا ہوگی جس کے نتائج سے معاشرتی آسانیاں اور مستقبل کی پائیدار پالیسی سازی میں مدد لی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک سال کے مختصر عرصہ میں یونیورسٹی کی کم سے کم ایک لیبارٹری کو ISOسرٹیفائیڈ لیب بنانے کے آرزومند ہیں تاکہ اس کے تحقیقی نتائج دنیا بھر میں بھروسے کے ساتھ قبول کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ بلاشبہ زراعت میں بے شمار مسائل کا سامنا ہے تاہم اگر وہ یونیورسٹی سے کسانوں کیلئے بہترین معیار کے بیجوں کی فراہمی یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ پیداواری لاگت میں کمی کیلئے چھوٹی اور سستی مشینری اور ویلیو ایڈیشن و فوڈ پراسیسنگ کو رواج دینے میں کامیاب ہوگئے تو سمجھیں گے کہ زراعت کو ایک پرکشش پیشہ بنانے کی راہ میں بڑی رکاوٹ ختم کرنے میں حصہ دار بنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زرعی پیداوار میں بڑی رکاوٹ گاجر بوٹی بلاشبہ ایک بڑا چیلنج ہے جس کیلئے پلانٹ پتھالوجی‘ انٹومالوجی اور دوسرے ماہرین پر مشتمل مربوط ریسرچ گروپ تشکیل دیا جائے تو اس کا حل نکالا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں پیش کی گئی متعدد تحقیقی تجاویز انتہائی اہم ہیں جن میں معمولی ترمیم اس کے فوائد کا دائرہ وسیع کر سکتی ہے۔ انہوں نے صوبے کے دو اضلاع میں کینو‘ آم‘ گندم اور کپاس کے چھوٹے مگر کامیاب کاشتکاروں کا ڈیٹا بیس تیار کرنے کے ساتھ ساتھ ان کامیاب کاشتکاروں سے رابطے کیلئے مکمل معلومات انڈرائیڈ اَیپ متعارف کروانے کو اہم کامیابی سے تعبیر کرتے ہوئے اس سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پائلٹ اضلاع کے ایکسٹینشن ورکرز کو چھوٹے زمینداروں تک وہ معلومات اور انڈرائیڈ ایپ پہنچانے کی ذمہ داری ادا کرنی چاہئے تاکہ اس پراجیکٹ کا دائرہ دوسرے اضلاع تک بھی بڑھایا جا سکے۔ انڈومنٹ فنڈ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرڈاکٹر محمود احمد رندھاوا نے بتایا کہ نئے منصوبوں کیلئے اشتہار اخبارات میں شائع ہوچکا ہے جس میں جمع کروائی جانیوالی تحقیقی تجاویز پر غور کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ٹیکنیکل ایڈوائزری کمیٹی کی طرف سے منظور ی لینے کے بعد منتخب منصوبوں کو انڈومنٹ فنڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے حتمی منظوری کی جائے گی۔