ماہرین نے ان باتوں کا اظہار انسٹیٹوٹ آف سوائل اینڈ انوائرمنٹل سائنسز زرعی یونیورسٹی فیصل آبادکے زیر اہتمام ایک روزہ انٹرنیشنل کانفرنس برائے زمینی سطح میں جدتوں کے استعمال اور جغرافیائی ماحولیاتی چیلنجز سے خطاب کے دوران کیا۔وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اشرف نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ انسانی صحت کو لاحق مختلف بیماریوں سے نبرد آزما ہونے کے لیے ہمیں صاف پانی کی فراہمی پر مربوط کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پانی میں آرسینک کی مقدار 10پارٹس فی بلین سے زائد نہیں ہونی چاہیے مگر پاکستان کے بالخصوصبھارتی سرحد سے ملحقہ علاقوں میں اس کی مقدار خطرناک حد سے تجاوز کر چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ نینو بائیو چار، نینو پارٹیکلزاور نباتیاتی مواد کو فروغ دے کر ماحولیاتی مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ڈائریکٹر انسٹیٹوٹ آف سوائل اینڈ انوائرمنٹل سائنسزڈاکٹر جاوید اختر نے کہا کہ بڑھتی ہوئی صنعتی آلودگی کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیوں اور بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جدید ماحولیاتی تعلیم و تحقیق کے جدید رجحانات کو اپنا کر دنیا کواس کے مضر اثرات سے بچایا جا سکتا ہے۔ڈاکٹر نبیل نیازی اور ڈاکٹر ارشاد بی بی نے کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی،صنعتی فضلے اور فصلوں میں کیمیائی مواد کے استعمال کی وجہ سے کرہ ارض شدید ترین خطرات سے دوچار ہے جس سے عہدہ بر آ ء ہونے کے لیے نینو ٹیکنالوجی کو فروغ دیتے ہوئے جغرافیائی ماحولیات کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
اقبال کے فلسفہ خودی کو نوجوان نسل میں منتقل کرنے کے لیے تعلیمی اداروں میں خصوصی اقبال فہمی کے پروگرام شروع کیے جانے چاہیئں تاکہ وہ اپنے اندر قوت پرواز پیدا کرتے ہوئے حیران کن کامیابیاں حاصل کر سکیں۔ان باتوں کا اظہار ممتاز محقق و ماہر تعلیم ڈاکٹر ریاض مجید نے زرعی یونیورسٹی کے آفس آف سینئر ٹیوٹر کی کردار ساز سوسائٹی کے زیر اہتمام نوجوان نسل کے لیے خودی کی تشکیل نو کے موضوع پر ایک روزہ سیمینار سے اپنے صدارتی خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ خودی نوجوانوں میں خود شناسی اور خود انحصاری کا ایک ایسا ذریعہ ہے جو کامیابیوں کی کلید کا کام کرتی ہے۔اس مقصد کے لیے ہمیں اپنی ذات کا کھوج لگانے کی ضرورت ہے جس سے خود احتسابی جیسی خوبیوں سے انسان مالا مال ہو سکتا ہے۔ممتاز دانشور محمد بشیر ہرل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقبال کے شاہین خودی کو اپنے پر بنا کر اونچی اڑان اڑتے ہیں۔انہوں نے نوجوانو ں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اقبال آپ میں ایسی عقابی روح بیدار کرنے کے خواہاں تھے جس کی مدد سے نا ممکنات کو ممکن میں تبدیل کیا جا سکے۔اقبالیات کے ماہر عبدالستار نعیم نے کہا کہ عہد حاضر میں اقبال فہمی اور اقبال شناسی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے بالخصوص انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وجہ سے خودکو محدود کر دینے والی نئی نسل کے لیے اقبال کا پیغام ایک اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔تقریب سے سینئر ٹیوٹر ڈاکٹر اطہر جاوید اور کنٹرولر امتحانات پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر صدیقی اور تنویر احمد رندھاوا نے بھی خطاب کیا۔