یہ اعلان پاکستان انجینئرنگ کونسل کے چیئرمین انجینئر جاوید سلیم قریشی نے یونیورسٹی میں سوسائٹی آف انجینئرزو ٹیکنالوجسٹس کے زیراہتمام منعقدہ پروگرام میں مہمان خصوصی کے طو رپر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ یونیورسٹی کے کیس آڈیٹوریم میں نتیجہ خیز تعلیمی سسٹم کیلئے اکیڈیمیا انڈسٹری روابط پر سیمینار اور پاکستان سوسائٹی آف ایگریکلچرل انجینئرز کے سالانہ کنونشن کے افتتاحی سیشن سے اپنے خطاب میں انجینئر جاوید سلیم قریشی نے کہاکہ ملک کے کسان موسمیاتی و مارکیٹنگ مشکلات کے باوجود 22کروڑ انسانوں کیلئے پھل‘ سبزیاں اور وافر غلہ پید ا کرتے ہیں اور نامساعد حالات کے باوجود کاشتکاری سے جڑے ہوئے ہیں لہٰذا حکومت کو چاہئے کہ دیہی غربت کو کم کرنے کیلئے زراعت میں خاطر خواہ سرمایہ کاری کرے۔ انہوں نے بتایا کہ بہت جلد پاکستان انجینئرنگ فاؤنڈیشن کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے جس کے ذریعے سٹیٹ بینک آف پاکستان کی منظوری اور ضمانت سے پاکستان میں انجینئرنگ کا سب سے بڑا بلاسود بینکنگ سسٹم متعارف کروا یا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کنسٹرکشن بینک کے ذریعے انفرمیشن ٹیکنالوجی سے لیکر ہر قسم کی ٹیکنالوجی میں نئے بزنس سٹارٹ اَپس کیلئے بلاسود قرضے فراہم کئے جائیں گے جس سے انجینئرنگ کونسل میں رجسٹرڈنوجوان فائدہ اٹھا سکیں گے۔ ان کاکہنا تھا کہ ٹیکنالوجی ایکسپورٹ دنیا میں سب سے بڑا بزنس ہے اور بھارت ہر سال 20ارب ڈالر کی ٹیکنالوجی برآمد کرتا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ٹیکنالوجی ایکسپورٹ میں آگے آنے کیلئے ہر شہرمیں ٹیکنالوجی انکوبیشن سنٹر بناکر ٹیکنالوجی کنسٹرکشن بینک کے ذریعے دنیا بھر سے بزنس لاکر باصلاحیت پاکستانی نوجوانوں کواس کا حصہ بنایا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ ماضی میں میگا منصوبوں کے ٹھیکے من پسندیدہ فرموں کو دینے کیلئے ایسی کوٹیشنز مشتہر کی جاتی تھیں جن کے معیار پر پسندیدہ فرم ہی پورا اترتی تھیں تاہم وہ توقع رکھتے ہیں کہ نئے پاکستان میں ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ اگر وہ بڑے خواب دیکھ کر اس کی تعبیر کیلئے پورے خلوص اور تندہی سے دیوانہ وار محنت کریں تو کامیابی ضرور حاصل کریں گے۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف نے مہمان اعزاز کے طو رپر ا پنے خطاب میں پاکستان انجینئرنگ کونسل کے چیئرمین انجینئرجاوید سلیم قریشی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ جس طرح انہوں نے گزشتہ چند برسوں کے دوران ٹیکنالوجی کے پانچ پیٹنٹ حاصل کئے ہیں وہ کسی معجزے سے کم نہیں۔ انہوں نے انجینئر جاوید سلیم قریشی کی طرف سے واشنگٹن اکارڈ میں رجسٹریشن کو بڑی کامیابی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ ہرچند ملک کا سرمایہ کار طبقہ ملکی ماہرین کی ٹیکنالوجی کو اپنانے اور خریدنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے جس کی بڑی وجہ ٹیکنالوجی کی بعد از فروخت بیک اَپ سہولت اور کوالٹی پر سوالیہ نشانات قرار دیئے جاتے ہیں تاہم وہ پراُمید ہیں کہ جلد ہی اس کمزوری پر قابو پانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہرچند چین میں پورے زرعی سیکٹر کو ایک ہی حکومتی ادارہ ریگولیٹ کرتا ہے جو کراپ ایریاز کی زوننگ کے ساتھ ساتھ ہر کسان کیلئے ٹنل فارمنگ اور ویلیو ایڈیشن و منافع بخش زراعت کیلئے ترجیحات ترتیب دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیڈ ایکٹ کی منظوری کے بعد اس پر عملدری ایک بڑا چیلنج ہے جس کیلئے مربوط کاوشوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے وائس چانسلرکے طو رپر ان کی کوشش ہوگی کہ انڈسٹری اور اکیڈیمیا کے مابین حائل خلیج کو مٹانے کیلئے مثبت کردارادا کیا جائے تاکہ مقامی نوجوانوں کیلئے روزگار کے ساتھ ساتھ پاکستانی برآمدات میں اضافے کی مضبوط بنیاد ڈالی جا سکے۔
انہوں نے کہاکہ ماضی میں فنڈنگ ایجنسیوں کی طرف سے سائنس دانوں کو نتیجہ خیر ریسرچ کے بجائے عمومی ریسرچ کیلئے وسائل فراہم کرکے ضائع کئے گئے تاہم وہ یونیورسٹی میں حقیقی سائنسی کلچر کے فروغ کیلئے پرعزم ہیں۔ تقریب سے اپنے خطاب میں ڈین کلیہ زرعی انجینئرنگ و ٹیکنالوجی ڈاکٹر اللہ بخش نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی کے فارغ التحصیل انجینئرزملک و بیرون ملک اپنی صلاحیتیوں کا لوہا منوا رہے ہیں اور انجینئرنگ کونسل کی مشاورت سے ڈگری پروگرامز کے سلبیس میں ضروری تبدیلیاں بھی کی جا رہی ہیں۔ تقریب سے ایڈیشنل رجسٹرار پاکستان انجینئرنگ کونسل ڈاکٹر ناصر محمود خاں (تمغہ حسن کارکردگی) اور انجینئر عامر عزیز نے بھی خطاب کیا۔