رجسٹرار چوہدری محمد حسین‘ ٹریژرطارق سعید‘ ڈائریکٹر پروکیورمنٹ عمر سعید قادری‘ ڈائریکٹر انٹرنل آڈٹ رانا خالد محمود ۔ناظم اُمور طلبہ ڈاکٹر شہباز طالب ساہی ‘پرنسپل آفیسرانجینئرنگ و کنسٹرکشن مینٹی ننس ڈاکٹر عابد مان‘ پرنسپل آفیسرای سی ڈی پراجیکٹس انجینئر شاہد ایاز واہلہ‘ ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ عرفان عباس‘ ایگزیکٹو انجینئر سعادت الاسلام‘ محمد طیب اور درجن بھر کنٹریکٹرزکو خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کی تخلیق ہی اس فلسفے پر کی ہے کہ عارضی اور فانی زندگی میں نیک اور صالح اعمال کرنے والوں کا پتہ چلایا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم اپنے معاملات میں یہ احساس مقدم رکھیں کہ ہماری زندگی عارضی اور آزمائشیوں سے بھری ہوئی ہے لہٰذا ہمیں اپنے پیشہ وارانہ اُمور کی انجام دہی میںمیرٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرناتاہم حقوق العباد میں جہاں کسی کے لئے آسانیاں پیدا کرنے یا کسی کا جائز حق دینے کا معاملہ ہو ہمیں نیک نیتی کے ساتھ اس کی مدد کرنی چاہئے۔
انہوں نے قرآن پاک کی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انسان کو وہی ملتاہے جو اس کی قسمت میں ہوتا ہے تاہم اس کیلئے جدوجہد اور جائز و ناجائز راستے کا انتخاب انسان کے اختیارمیںدے دیا گیا ہے لہٰذااپنے فرائض کسی لالچ‘ خوف یا بغض کے بغیرصرف خوف خدا اور نیک نیتی کے ساتھ انجام دیں گے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمارے یہ کام ضرورخیروبرکت کا باعث ہونگے۔انہوں نے واضح کیا کہ جتنے دن وہ وائس چانسلرکے عہدے پر فائز ہیں‘ تمام فیصلے میرٹ اور پورے خلوص و نیک نیتی کے ساتھ بلاخوف و خاطر اور لالچ کے بغیر سرانجام دیں گے ۔ ڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا نے شرکاءپر زور دیا کہ اگر ہماری کوشش سے یونیورسٹی کا ایک روپیہ‘ پانی کی ایک بوند یا بجلی کا ایک یونٹ بھی ضائع ہونے سے بچ گیا تو قیامت کے دن وہ ہمارے لئے نجات کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یونیورسٹی انتظامیہ روایتی افسرشاہی کے مائنڈسیٹ سے باہر آ کر ایک سہولت کار کا کردار ادا کرنے کی آرزو مند ہے جس کیلئے انہیں کیمپس کمیونٹی ‘ میڈیا اور سیاسی قیادت کے تعاون کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ادارے کی مینجمنٹ میں دلجمعی اور ذمہ داری سے کام کرنے والے افسران کی کمی متعدد مسائل کو جنم دیتی ہے جس کی وجہ سے کام کا زیادہ دباﺅ باصلاحیت اور ذمہ داری کے ساتھ کام کرنے والے افسران پر منتقل ہوجاتا ہے لہٰذا وہ سمجھتے ہیں کہ مینجمنٹ میں فوری طو رپر سیکنڈ لائن لیڈرشپ پیدا کرنے میں مزید تاخیر ادارے کے ساتھ زیادتی ہوگی۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کیمپس کیئر اور انتظامی معاملات میں مزید بہتری کیلئے ہر دوسرے جمعے کی نماز کے بعد مسجد میں ہی اجلاس منعقد کیا جائے گا جس میں مشاورت کے ساتھ غور طلب معاملات میں پیش رفت کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ درپیش نئے چیلنجز کے پائیدار حل کی راہ بھی نکالی جائے گی۔ ڈاکٹر ظفر رندھاوا نے توقع ظاہر کی کہ یونیورسٹی انتظامی افسران اور معاون سٹاف اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں میں خود احتسابی اور خوف خدا کو ہمیشہ مقدم رکھتے ہوئے اپنے زیرغور معاملات کو قانون کے مطابق شفاف انداز میں آگے بڑھائیں گے۔ انہوں نے ڈائریکٹر پروکیورمنٹ کو ہدایت کی کہ اس عمل کو مزید آسان ‘ تیز رفتار اور شفاف بنانے کیلئے متعلقین کی مشاورت کے بعد جامع پالیسی سامنے لائیں تاکہ یونیورسٹی کی جملہ پروکیورمنٹ کواحسن طریقے سے انجام دیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ یونیورسٹی ایکٹ کی روشنی میں وائس چانسلرکولامحدود اختیارات حاصل ہیں جن کا میرٹ اور انصاف کیساتھ استعمال یقینی بنانے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بداعتمادی اور نیک نیتی کے فقدان جیسے چیلنجز کا سامنا ہے جس کی وجہ سے اہداف کا حصول اور معاشرے میں قابل عمل اصلاحات رواج نہیں پا رہیں۔
انہوں نے کہاکہ وہ تنقید برائے تعمیر و اصلاح کا ہمیشہ خیرمقدم کریں گے اور اس امر کے متمنی ہیں کہ اب ہمیں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے بجائے کوالٹی ایجوکیشن اور مثالی گورننس سسٹم کیلئے سنجیدہ اقدامات کرنے چاہئیں۔ انہوں نے پروکیورمنٹ کو مزید شفاف بنانے اور ٹھیکیداروں کو قانون کے مطابق ان کی جلد ادائیگی یقینی بنانے کیلئے اکاﺅنٹس اور آڈٹ جیسی پروفیشنل ڈگری کے حامل ملازمین کی جدید خطوط پر تربیت کرکے کلیہ جات کی سطح پرایسے تمام اُمور ان کے ذریعے آگے بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔