اس ضمن میں ضرورت اس امر کی ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنے اداروں کو باہمی تحقیقی مشاورت کے ذریعے وسائل کا اہتمام کریں تاکہ حشرات الارض کے نقصانات کو کم سے کم کیا جا سکے ان باتوں کا اظہار زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اشرف نے آفس آف ریسرچ اینوویشن اینڈ کمرشلائزیشن (اورک) کے زیر اہتمام پنجاب میں ٹڈی دل کی موجودگی، اس کے تدارک کے حوالے سے منصوبہ بندی کے موضوع پر منعقدہ ایک روزہ سیمینار سے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹڈی دل کئی دہائیوں بعد مختلف فصلوں پر حملہ آور ہوتا ہے جس سے پیداوار میں کمی دیکھنے میں آتی ہے۔انہوں نے زرعی یونیورسٹی کے شعبہ انٹومالوجی کے سائنسدانوں اور طلبہ کی ٹیم متاثرہ علاقوں میں بھجوانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیمیں وہاں جا کر نقصانات کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ ٹڈی دل کی پرورش اور پروان چڑھنے کے تحقیقی مراحل پر ریسرچ کریں گی۔ ڈاکٹر محمد اشرف نے کہا کہ لیف کرل وائرس، شیشم ڈائی بیک، وائٹ فلائی اور دیمک کے کنٹرول کے علاوہ ڈینگی کو مکمل طور پر قابو کرنے کے لئے سائنسی طور پر کامیابیاں حاصل نہیں کی جاسکیں، ان سے پہلے ڈین کلیہ زراعت ڈاکٹر محمد اسلم خان نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان حشرات کو پروان چڑھنے سے پہلے ہی ختم کر دیا جائے ورنہ فصلات اور انسانی صحت کو خطرات لاحق رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ لیبارٹریوں سے نکل کر زرعی سائنسدانوں کو اپنی تحقیق کا دھارا چھوٹے کسانوں کے کھیتوں کی طرف موڑنا ہو گا۔ تقریب سے ڈائریکٹر اورک، ڈاکٹر سہیل احمد، ڈاکٹر خاور جواد احمد، ڈاکٹر عبدالرشید و دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔